Guest Writers


اپریل فول ...........منظر پس منظر


بہ قلم: عبدالباری سمستی پوری
دارلعلوم دیوبند
abarisamastipuri@gmail.com

زمانہ کا رخ عجب سمت کی طرف بڑھ رہا ہے ہر کس وناکس الٹی ہی چال چلنے پر فخر محسوس کرنے لگاہے، مذہب معاشرہ ، سماج اور قومیت سب کو پس پشت ڈال کر یہودی رسوم ورواج کا دلدادہ اور پیروکار بنتا جارہا ہے اور مذہب اسلام جو پاکیزگی اور امن کی دعوت دیتا ہے اور بے حیائی ، فریب، کذب بیانی اور دھوکہ دھڑی سے بچنے کی تلقین کرتا ہے اس سے کنارہ کش ہوچکا ہے مغربیت کی مہلک اور ناروا رسموں میں سے ایک رسم ’’اپریل فول‘‘ ہے اپریل قریب آرہا ہے اس لیے مناسب سمجھا کہ اس کی حقیت کو منظر عام پر لایا جائے تاکہ بھولے بھالے انسان اس کی قباحت وبربادی پر مطلع ہوکر اپنے آپ کو محفوظ رکھ سکیں ، یہ کب ایجاد ہوا ؟ کس نے کیا؟ کیوں؟ اس سلسلے میں مورخین ودانشوران نے مختلف باتیں کہی ہیں البتہ اتنی بات تو سب کے یہاں مسلم ہے کہ یہ رسم محض جھوٹ او ردھوکہ ہے لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس ناجائز جھوٹ ودھوکہ پر بنی رسم کی وجہ سے لقمۂ اجل بن جاتی ہے کتنے مہلک مرض کا شکار ہوجاتے ہیں اور کم سے کم دماغی الجھن اورد لی پس وپیش کا شکار تو اکثر ضرور ہی ہوجاتے ہیں اپریل فول کی ایجاد کے سلسلہ میں فرانسیسی مصنفین نے لکھا ہے کہ فرانس میں سترھویں صدی سے سال کا آغاز جنوری کے بجائے اپریل سے ہونے لگا اور اس کی نسبت اپنی دیوی ، وینس(vehus) کی طرف منسوب کرکے مقدس سمجھتے تھے یونانی زبان میں venusکا ترجمہ Aphroditeہے ، اس کے ساتھ بت پرستانہ عقائد وابستہ ہوگئے تھے، اس لیے اس دن جشن مناتے تھے جس کا ایک حصہ ہنسی مذاق بھی تھا جو ترقی کرتے کرتے اپریل فول کی شکل اختیار کرگیا۔
(۲) ایک وجہ انیسویں صدی کے معروف انسائیکلو پیڈیا ’’لاروس ‘‘نے بیان کیا ہے کہ دراصل یہودیوں اور عیسائیوں کی بیان کردہ روایت کے مطابق یکم اپریل وہ تاریخ ہے جس میں رومیوں اور یہودیوں کی طرف سے حضرت عیسی علیہ السلام کو تمسخر او راستہزاء کا نشانہ بنایا گیا پھریہودی سرداروں کی عدالت میں پیش کیا پھر پیلا طس کی عدالت میں پیلاطس نے پروڈو س کی عدالت میں اور پروڈوس نے دوبارہ پیلاطیس کی عدالت میں اوریہ ایک عدالت سے دوسری عدالت میں باربارمنتقل کرنا حضرت عیسی کے ساتھ مذاق اور انہیں تکلیف پہچانے کے لیے تھا ، اس لیے اس دن اپریل فول بنایا جاتا ہے ۔
(۳) مورخین نے تیسری وجہ بھی بیان کی ہے کہ اپریل میں جو شخص بے وقوف بنتا ہے اسے فرانسیی زبان میں پوئنرن دی ایوریل (Poisson davril) کہا جاتا ہے، اسی کو انگریزی میں اپریل فشن (April fish) کہتے ہیں یعنی بے وقوف بننے والا شخص پہلی مچھلی ہے جس کا شکار اپریل کے آغاز میں ہوا فرانسیسی مصنف نے اس کی تحقیق میں لکھا ہے کہ پوئیزن (Poisson) یہ لفظ پانچ الفاظ کے ابتدائی حروف کو ملا کر ترتیب دیا گیا ہے جن کے معنی باالترتیب (۱) عیسی(۲) مسیح(۳)اللہ(۴) بیٹا (۵) فدیہ ہیں اس دن مذاق اڑاکر گویا ان پانچ چیزوں کا مذاق اڑانا ہے نعوذ باللہ اس بات سے پتہ چلتا ہے کہ اس کا موجد کوئی یہودہے جس نے عیسائیوں کا مذاق اڑانے کے لیے اس رسم کو ایجاد کیا ہے لیکن آج کل کے عیسائیوں پر حیرت ہے کہ اس رسم کو انہوں نے اس طرح قبول کیا ہے جیسے ان کے مذہب کا ایک مقدس عمل ہو آج دنیا میں اسے سب سے زیادہ عیسائی مناتے ہیں ؛لیکن کچھ بھی ہو اس رسم کا شریعت کی روشنی میں ناجائز اورحرام ہونا واضح ہے ؛اس لیے کہ اس میں جھوٹ ،دھوکہ دہی اور اور دوسروں کی ایذاء رسانی ہوتی ہے جنہیں صرف اسلام ہی نہیں بلکہ دنیا کا ہر مذہب اور معاشرہ ناجائز سمجھتا ہے اور کم سے کم بت پرستی ،توہم پرستی یا پیغمبرکے ساتھ گستاخانہ مذاق تو ضرور پایا جاتا ہے ۔
اللہ ہمیں اس فرسودہ اور غلط رسم سے بچنے کی توفیق دے (آمین )

No comments:

Post a Comment